إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ
مردے سنتے ہیں یا نہیں، اس بارے میں مسلمانوں کے ہاں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ یہی اختلاف عقیدے کے لحاظ سے مسلمانوں کی تقسیم کا ایک بڑا سبب بھی ہے۔ یہ مسئلہ ”سماع موتیٰ“ کے نام سے معروف ہے۔ ہم فہم سلف کی روشنی میں قرآن و سنت سے اس مسئلے کا حل پیش کریں گے۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ غیر جانبدار رہتے ہوئے تلاش حق کی غرض سے ہماری ان معروضات کو ملاحظہ فرمائیں اور کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت تعصب کو آڑے نہ آنے دیں۔ ہمیں امید واثق، بلکہ یقین ہے کہ وہ ضرور حق کی منزل کو پا لیں گے، کیونکہ قرآن و سنت کو اگر صحابہ و تابعین اور ائمہ دین کے طریقے اور منہج کے مطابق سمجھا جائے تو حق تک پہنچنا سو فی صد یقینی ہو جاتا ہے۔ بطور تمہید یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ شریعت اسلامیہ کے کچھ کلی قواعد و قوانین میں چند ایک استثناءات رکھ دی گئی ہیں۔ ان استثناءات کی وجہ سے کلی قوانین کی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ نصوص شرعیہ سے ثابت شدہ استثناءات کو خارج کرنے کے بعد باقی قاعدہ پھر کلی ہی رہتا ہے، مثلاً : ➊ تمام انسانوں کا ایک ماں اور ایک باپ سے پیدا ہونا کلی قاعدہ ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِ...