Posts

کیا مردے سنتے ہیں

Image
     تمام انسانوں کا ایک ماں اور ایک باپ سے پیدا ہونا کلی قاعدہ ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : يَا أَيُّهَا النَّاسُ  إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى   [49-الحجرات:13] ”اے لوگو ! بلاشبہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے۔“ ? جبکہ آدم علیہ السلام ماں اور باپ دونوں کے بغیر اور عیسیٰ علیہ السلام بن باپ کے پیدا ہوئے۔ اب کوئی ان دو خاص واقعات کی بنا پر مطلق طور پر یہ نہیں کہہ سکتا کہ انسان ماں اور باپ دونوں یا کسی ایک کے بغیر پیدا ہو جاتا ہے، البتہ یہ کہہ جا سکتا ہے کہ خاص دو انسان دنیا میں ایسے ہوئے ہیں جن میں سے ایک ماں اور باپ دونوں کے بغیر اور دوسرا باپ کے بغیر پیدا ہوا۔ ➋ مردار کا حرام ہونا ایک قاعدہ کلیہ ہے۔ فرمان الہی ہے : حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ   [5-المائدة:3] ? جبکہ اس سے  جراد  (ٹڈی نام کا ایک پرندہ) اور  حوت  (مچھلی) کا گوشت مستثنیٰ ہے۔  [ السنن الكبري للبيهقي : 384/1، و سندهٔ صحيح] ? ان دو قسم کے مرداروں کے حلال ہونے سے ہر مردار کے حلال ہونے کا استدلال جائز نہیں۔ زیادہ سے زیادہ یہ کہا جا سکتا ہے ...

﴿إِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَلَا تُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ﴾ [27-النمل:80]

Image
    مردے سنتے ہیں یا نہیں، اس بارے میں مسلمانوں کے ہاں متضاد آراء پائی جاتی ہیں۔ یہی اختلاف عقیدے کے لحاظ سے مسلمانوں کی تقسیم کا ایک بڑا سبب بھی ہے۔ یہ مسئلہ ”سماع موتیٰ“ کے نام سے معروف ہے۔ ہم فہم سلف کی روشنی میں قرآن و سنت سے اس مسئلے کا حل پیش کریں گے۔ قارئین کرام سے گزارش ہے کہ وہ غیر جانبدار رہتے ہوئے تلاش حق کی غرض سے ہماری ان معروضات کو ملاحظہ فرمائیں اور کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت تعصب کو آڑے نہ آنے دیں۔ ہمیں امید واثق، بلکہ یقین ہے کہ وہ ضرور حق کی منزل کو پا لیں گے، کیونکہ قرآن و سنت کو اگر صحابہ و تابعین اور ائمہ دین کے طریقے اور منہج کے مطابق سمجھا جائے تو حق تک پہنچنا سو فی صد یقینی ہو جاتا ہے۔ بطور تمہید یہ بات ذہن نشین رکھیں کہ شریعت اسلامیہ کے کچھ کلی قواعد و قوانین میں چند ایک استثناءات رکھ دی گئی ہیں۔ ان استثناءات کی وجہ سے کلی قوانین کی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ نصوص شرعیہ سے ثابت شدہ استثناءات کو خارج کرنے کے بعد باقی قاعدہ پھر کلی ہی رہتا ہے، مثلاً : ➊ تمام انسانوں کا ایک ماں اور ایک باپ سے پیدا ہونا کلی قاعدہ ہے۔ فرمان باری تعالیٰ ہے : يَا أَيُّهَا النّ...